فلم شکارا باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی، اسکور دو سے بھی کم

بھارت نے حال ہی میں فلم شکارا ریلیز کی جس کی ریلیز سے قبل اور بہت میں بھی بہت زیادہ تشہیر کی گئی۔ فلم کا پس منظر 1989 میں وادی سے کشمیری پنڈتوں کا انخلاء ہے جو کہ وادی میں شورش شروع ہونے کے چند ہی ہفتوں میں عمل میں آیا اور اس میں اس وقت کی بھارتی حکومت کا بڑا کردار تھا۔

فلم کے ڈائریکٹر ودھو ونود چوپڑا خود بھی کشمیری پنڈت ہیں انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ یہ ان کی زندگی کی سب سے اہم فلم ہے جسے مکمل کرنے میں اسے بارہ سال لگے۔

یہ فلم ریلیز سے قبل ہی شدید اختلافات کا شکار ہو چکی تھی اور ویلی کے لوگوں نے اسی کشمیری شناخت کے ساتھ ایک بہت بڑا مذاق اور کشمیری مسلمانون پر بہتان قرار دیا تھا جب کہ فلم کی ریلیز کے خلاف کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن بھی داخل کی گئی تھی۔

فلم میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کیسے 1989 مین کشمیری پنڈتوں کو بندوق بردار افراد نے زبردستی ان کو ان کے گھروں سے نکالا اور وہ بے سر و سامانی کی حالت میں کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہوئے جبکہ دوسری جانب مقامی کشمیریوں نے بھی انہیں وہاں سے نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی۔

بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو ریاست جمون کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد یہ فلم پروپیگنڈے کے ایک مظبوط ہتھیار کے طور پر لی جا رہی تھی مگر باکس آفس پر فلم بری طرح پٹی ہے اور ائی ایم ڈی بی پر اس کی ریٹنگ دو پوائنٹس سے بھی کم ہے۔ اس سے قبل شاہد کپور کی فلم حیدر کو اٹھ جب کہ سنجے دت کی فلم لمحہ کے 6 پوائنٹس اسکور رہا تھا۔ مواخر الذکر دونوں فلمیں بھی کشمیر ایشو پر ہی بنائی گئی ہیں۔

فلم پر تنقید ایک طرف اور اس کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی تکنیک ایک طرف ہونے کے باوجود اگر فلم اتنی بری طرح پٹی ہے تو یہ اس بیانیے کی موت ہے جو بھارت کے دائیں بازو کے سیاست دانوں اور بعض نام نہاد کشمیری پنڈتوں نے ریاست جموں کشمیر کے خلاف اپنا رکھا ہے۔

About Post Author

About the author