غزل

حُسن میں تیرے کشش پہلے سی دلدار نہیں
عشق کچھ میرا بھی اب تیراطلبگار نہیں
خُوگری چاکِ گریباں بھی تو باقی نہ رہی
عُمرِ رفتہ بھی تو اب لائقِ اعتبار نہیں
اک لمحے کی وہ دوری ، وہ رگ و جان کا خوف
ہجر ِ مسلسل بھی اب باعث آزار نہیں
حُسن بکتا ہے سرِ شام یہاں کوڑی کے مول
عِشق کا دنیا میں مگر کوئی بھی بازار نہیں
میں تو اپنی یہ محبت جتاﺅں گا ضرور
مانتا ہوں مجھ سے اب تک تجھے پیار نہیں
ایک بوسیدہ عمارت ہےجیسے کوچہ جاناں
اس پہ پوشیدہ وہاں کوئی بھی اسرار نہیں
کام ناصح کا مجھے یاد سے غافل کرنا
بھول جانا بھی مرے عشق کا معیار نہیں
تہمتیں حق کہ خود ہی کمائے ہیں یہ غم
تم بھی پارس کوئی صاحب کردار نہیں
جواداحمدپارس
IMG_3103

About Post Author

About the author

جواداحمد پارسؔ کا تعلق ریاست جموں کشمیر کی خوبصورت وادی نیلم سے ہے اور اسلام آباد پاکستان میں مقیم ہیں۔ آپ نے کراچی یونیورسٹی سے معاشیات اور ماس کمیونیکشنز میں ماسٹرز کر رکھا ہے اور آئی ٹی اور صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ قومی جمہوری آزادی اور خود مختار ریاست جموں کشمیر کے داعی ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *