انڈیا پر تنقید کرنے والی انڈین پروفیسر کی انڈین شہریت منسوخ

وہ امریکی کانگریس کے سامنے کشمیر میں انسانی حقوق کی زبوں حالی اور سیاسی صورت حال پر بیان دے چکی ہیں

انڈین حکومت نے تنقید کرنے پر پروفیسر کو گرفتار کرلیا

گزشتہ روز اشوکا یونیورسٹی کے شعبۂ سیاسیات کے سربراہ اور ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو دہلی میں “آپریشن سندور” کے تناظر میں ایک سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ٹویٹ کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

فلم شکارا باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی، اسکور دو سے بھی کم

کشمیریوں کے خلاف بنائی گئی اس فلم کا باکس آفس پر اسکور دو سے بھی کم رہا

وہ روشنی کا شہید اول – مقبول بٹ(پیدائش سے وفات تک کا سفر)

ان کو فن تقریر پر ملکہ حاصل تھا ایسی ہی ایک تقریر سننے کے بعد کالج کے پرنسپل جارج شنکز نے کہا ”یہ نوجوان اگر زندگی کی مشکلات سے عہدہ برا ہونے میں کامیاب ہو گیا تو ایک دن بہت بڑا آدمی بنے گا لیکن اس قسم کے لوگ اکثر سماج میں شدید ترین مشکلات کا سامنا کرتے ہیں جس قسم کی آزادی یہ نوجوان چاہتے ہیں اس کا حصول بہت مشکل ہے، نتیجتا یہ آزادی کی راہ میں قربان ہو جاتے ہیں۔

چپاتیوں میں خط چھپا کر والدہ سے رابطہ کیا: التجا مفتی

محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا اقبال کی جانب سے شیئر کئے گئے پیغام میں گزشتہ چھ ماہ سے مقبوضہ وادی میں ہونے والی انسان حقوق کی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

پاکستان: اب بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجرمان کو سر عام پھانسی کی سزا دی جائے گی

پاکستان کے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قرارداد پیش کی کہ بچوں اور بچیوں سے زیادتی انہیں قتل کرنے کے مجرمان کو سرعام لٹکایا جائے۔

آخر اس تاریخی تصویر کی حقیقت کیا ہے؟

مصطفی کے سسر کو ایک یہودی کو پناہ دینے کے جرم میں نازی فوج نے قتل کردیا تھا اس کے باوجود مصطفی نے ایک کویلیوس اور اس کی بیوی کو نہ صرف پناہ دی تھی

usman afsar

پانی سر سے گزر چکا ہے: عثمان افسر

پھر مختلف اوقات میں مختلف مرحلوں پہ تقسیم کے منصوبہ پہ عمل دونوں طرف سے جاری رہا ماضی قریب میں چناب فارمولے کا آنا پھر جموں کشمیر کی سرزمین پہ ہی پاکستان کی طرف سے باڑ لگانا ہندوستان کا خاموش رہنا سب ایک ہی کہانی کے حصے ہیں جنہیں سالوں پہلے ترتیب دیا گیا جموں کشمیر کی عوام بہرحال سمجھنے سے قاصر رہی ۔

کرفیو کے 85 دن اور 5 تقاریر – رفعت وانی

خان صاحب اکتیس اکتوبر کو باقائدہ جموں کشمیر کی تقسیم عمل میں لائی جائے گی ۔ گجرات قتل عام کا ماسٹر مائنڈ گورنر کا حلف اُٹھا لے گا اُس کے بعد وادی والے بھی لڑنے کی پوزیشن میں نہیں رہیں گے کیونکہ انڈیا کی ایک ارب پنتیس کروڑ عوام بھی انڈین آرمی کے ساتھ شامل ہی سمجھیں۔

کیا جموں کشمیر پر قبائلی حملہ درست تھا؟

اکتوبر 1947ء میں ریاست جموں و کشمیر کے اندر مہاراجہ ہری سنگھ کی شخصی حکومت کے خلاف کئی ریاستی گروہوں کے احتجاج جاری و ساری تھے۔ جن کا مطالبہ تھا کہ ملک میں شخصی حکمرانی کی بجائے جمہوری نظام حکومت ہونا چاہیے۔۔۔ ریاست جموں و کشمیر میں مہاراجا حکومت کے خلاف چلنے والی تحریک اس ریاست کا ایک اندرونی مسئلہ تھا۔