انڈیا پر تنقید کرنے والی انڈین پروفیسر کی انڈین شہریت منسوخ

انڈین حکومت نے آج باضابطہ طور پر ممتاز ماہرِ تعلیم اور انسانی حقوق کی علمبردار پروفیسر نِتاشا کول کا اوورسیز سٹیزن آف انڈیا (OCI) کارڈ منسوخ کر دیا ہے۔ انہیں اپنے آبائی ملک آنے کی اجازت نہیں ہے۔

سرکاری نوٹس میں انڈین حکومت نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ “انڈیا مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائی گئی ہیں، جو بدنیتی پر مبنی اور تاریخ یا حقائق کی مکمل نفی ہے۔”نتاشا کول کا کشمیری پنڈت فیملی سے ہے۔

نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ پروفیسر کول نے بین الاقوامی فورمز اور سوشل میڈیا پر اپنی تحریروں، تقاریر اور صحافتی سرگرمیوں کے ذریعے “انڈیا اور اس کے اداروں کو انڈیا کی خودمختاری کے معاملے پر نشانہ بنایا۔”

پروفیسر نِتاشا کول جو اس وقت یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر لندن میں پروفیسر اور سنٹر فار دی اسٹڈی آف ڈیموکریسی کی ڈائریکٹر ہیں، قوم پرستی، شناخت، جمہوریت اور کشمیر پر اپنے تحقیقی کام کی وجہ سے عالمی سطح پر جانی جاتی ہیں۔

وہ امریکی کانگریس کے سامنے کشمیر میں انسانی حقوق کی زبوں حالی اور سیاسی صورت حال پر بیان دے چکی ہیں اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دور میں ریاستی جبر اور آمریت کی روش پر کھل کر تنقید کرتی رہی ہیں۔

پروفیسر کول نے انڈین X پر حکومت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اسے “بدنیتی پر مبنی، انتقامی اور ظالمانہ ٹرانس نیشنل ریپریشن (TNR) کی مثال قرار دیا ہے، جو میری علمی تحقیق کو سزا دینے کے مترادف ہے، جس میں مودی حکومت کی اقلیت مخالف اور غیرجمہوری پالیسیوں کو اجاگر کیا گیا۔”

اگرچہ وہ OCI کارڈ کی حامل تھیں، تب بھی انہیں گزشتہ چند برسوں سے انڈیا میں داخلے کی اجازت نہیں تھی—جو کہ ان کے آبائی وطن سے عملی طور پر جلا وطنی تھی۔ ایک مرتبہ وہ انڈیا ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے گئیں تو انھیں ائر پورٹ سے واپس بھیج دیا گیا تھا۔

انڈین حکومت کا یہ اقدام وسیع تر تناظر میں اس پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے جس کے تحت تنقید کو دبایا جا رہا ہے اور اختلافِ رائے رکھنے والے بیرون ملک مقیم انڈین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، خصوصاً وہ افراد جو انڈیا میں انسانی حقوق اور جمہوریت کی پامالی پر آواز بلند کرتے ہیں۔

پروفیسر نیتاشا کول کا او سی آئی (OCI) کارڈ منسوخ کرنا مودی حکومت کا سچ اور علمی اختلافِ رائے کے خلاف ایک بھونڈا اور تشویشناک ردِعمل ہے۔ اکیڈمیشنز کی آواز دبانے سے حقیقت مٹتی نہیں، بلکہ یہ صرف حکومت کی گہری عدم سیکیورٹی اور کمزوری کو بے نقاب کرتی ہے۔

About Post Author

About the author