پاکستانی زیر انتظام کشمیر: چودہویں آئینی ترمیم کی بازگشت،عوامی حلقوں میں تشویش

آزاد کشمیر کے عبوری آئین ایکٹ 74 میں 14ویں ترمیم کے ذریعے ایف بی آر کو براہ راست رسائی دیے جانے کی بازگشت ہے. اس کے ساتھ ساتھ اس ترمیم میں جموں و کشمیر کونسل کو محدود اختیارات بھی واپس کئے جائیں گے اور اسمبلی انتخابات سے قبل نگران حکومت بنانے کے لیے بھی قانون سازی کی جائے گی.

اسی طرح گلگت بلتستان کیلئے مجوزہ گورننس آرڈر 2020 میں بھی سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے ساتھ نگران حکومت کے قیام اور جی بی کونسل بھی بحال کی جائے گی.

ایف بی آر کو براہ راست رسائی کی خبروں پر آزاد کشمیر کے کئی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ یہ اسی طرح کا اقدام ہو گا جیسے جولائی 2018 میں ہندوستان نے جموں و کشمیر میں جی ایس ٹی کا نفاذ کر کے مالی معاملات میں براہ راست مداخلت کی تھی اور پھر دو سال بعد ریاست کو بھارت میں ضم کرنے کیلئے قانون سازی کی.

ہندوستان کی طرح پاکستان کا ریاست میں مالیاتی اداروں کو براہ راست رسائی دینا انتہائی بے چینی پیدا کر دینے والا عمل ہو گا جس سے عوام میں پائی جانے تقسیم اور ضم کرنے کے حوالے سے ہائی جانے والی تشویش میں مزید اضافہ ہو گا.

واضح رہے کہ اس وقت آزاد کشمیر کے عوام میں یہ بات منظم انداز میں ڈسکس کروائی جا رہی ہے کہ آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں کو پاکستان کے مختلف اضلاع میں ضم کر دیا جائے گا حالانکہ پاکستان کا دفتر خارجہ اس بات کی نفی کر چکا ہے اس کے باوجود آزاد کشمیر کے عوام میں یہ تشویش پائی جاتی ہے اور ایسے اقدامات ان افواہوں کو مزید تقویت دے رہے ہیں.

صحافی: دانش ارشاد

About Post Author

About the author

دانش ارشاد معروف صحافی ہیں اورمختلف اخبارات و آن لائن جریدوں میں ریاست جموں کشمیر پر لکھتے ہیں