۱۔ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے(عمران خان صاحب)
۲- اگر دُنیا نے بات نہ سُنی تو ہم ایل او سی توہین گے(عمران خان صاحب)
۳- میں دُنیا کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ اگر دنیا نے ہماری مدد نہ کی اور کشمیر سے کرفیو نہ ہٹایا گیا تو خطے میں نیوکلئر جنگ کا خدشہ ہے۔(عمران خان صاحب)
۴- آخری سپاہی، آخری سانس ، آخری گولی اور شہہ رگ(ڈی جی آئی ایس پی آر)
۵- جو کشمیر میں جنگ یا جہاد کی بات کرتا ہے وہ کشمیریوں اور پاکستان کا دشمن ہے۔(عمران خان صاحب)
خان صاحب اکتیس اکتوبر کو باقائدہ جموں کشمیر کی تقسیم عمل میں لائی جائے گی ۔ گجرات قتل عام کا ماسٹر مائنڈ گورنر کا حلف اُٹھا لے گا اُس کے بعد وادی والے بھی لڑنے کی پوزیشن میں نہیں رہیں گے کیونکہ انڈیا کی ایک ارب پنتیس کروڑ عوام بھی انڈین آرمی کے ساتھ شامل ہی سمجھیں۔
انڈیا والے اپنی فلموں میں ٹھیک ہی دکھاتے ہیں کہ گھر میں گھس کے ماریں گے۔ ایل او سی پر انڈیا نے اس عرصہ میں تین بار گھسنے کی کوشش کی اور پاکستان کی فوج نے اپنے زیرِ قبضہ علاقوں کی اچھے سے حفاظت کی، مگر جواب نہ دیا۔ دشمن کو روکنا اور جواب دینا دو مختلف چیزیں ہوتی ہیں۔ یہاں سے اس بات کا اچھے سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان اپنے زیر اتنظام حصے کی ہی حفاظت کر رہا ہے باقی انڈین زیر انتظام کشمیر کے لیئے ہمدردیاں ہی ہیں پوری دنیا کی طرح۔
جانتی ہوں کہ میری بات سب کو بہت ناگوار گزرے گی مگر مجھے سچ بولنے کی بیماری ہے اور سچ بڑا کڑوا ہوتا ہے ہضم کرنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ میں جہاں اچھے اقدام کی سراہنا کرتی ہوں وہیں غلط کو غلط بولنے کی ہمت بھی رکھتی ہوں۔
پاکستانی عوام ہمارے بزرگ مائیں بہنیں بھائی ان سے ہمیں نہ کبھی گلا تھا نہ ہے مگر اُن پر بھی لازم ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے اُس کو وطن پرستی سے کل کر انسانیت کی نظر سی ایک بار ضرور دیکھیں۔