غزل

حُسن میں تیرے کشش پہلے سی دلدار نہیں
عشق کچھ میرا بھی اب تیراطلبگار نہیں
خُوگری چاکِ گریباں بھی تو باقی نہ رہی
عُمرِ رفتہ بھی تو اب لائقِ اعتبار نہیں
اک لمحے کی وہ دوری ، وہ رگ و جان کا خوف
ہجر ِ مسلسل بھی اب باعث آزار نہیں
حُسن بکتا ہے سرِ شام یہاں کوڑی کے مول
عِشق کا دنیا میں مگر کوئی بھی بازار نہیں
میں تو اپنی یہ محبت جتاﺅں گا ضرور
مانتا ہوں مجھ سے اب تک تجھے پیار نہیں
ایک بوسیدہ عمارت ہےجیسے کوچہ جاناں
اس پہ پوشیدہ وہاں کوئی بھی اسرار نہیں
کام ناصح کا مجھے یاد سے غافل کرنا
بھول جانا بھی مرے عشق کا معیار نہیں
تہمتیں حق کہ خود ہی کمائے ہیں یہ غم
تم بھی پارس کوئی صاحب کردار نہیں
جواداحمدپارس
IMG_3103

About Post Author

About the author

جواد احمد پارس ایک کشمیری فلم ساز، کہانی نویس اور اسکرین رائٹر ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو فلم اور کہانی گوئی کے ذریعے اجاگر کیا ہے۔ وہ Fervid Productions کے شریک بانی اور کریئیٹو ہیڈ ہیں، جہاں وہ فلم سازی اور اسکرپٹ رائٹنگ کے مختلف پراجیکٹس کی قیادت کرتے ہیں۔

تقریباً ایک دہائی سے زیادہ عرصہ فلم انڈسٹری میں فعال رہنے کے بعد، پارس نے ایسی دستاویزی اور بیانیہ فلمیں تخلیق کی ہیں جو سماجی اور ثقافتی مسائل کو اجاگر کرتی ہیں۔ ان کے نمایاں کاموں میں کشمیری خواتین کی زندگیوں پر مبنی کہانیاں اور فلم "Mattu (The Rat Children)" شامل ہیں، جسے تنقیدی سطح پر پذیرائی ملی۔

ان کا مقصد فلم کے ذریعے سماج میں شعور بیدار کرنا اور ایسی کہانیاں سنانا ہے جو عموماً پسِ منظر میں رہ جاتی ہیں۔ بطور فلم ساز اور کہانی نویس، جواد احمد پارس اپنی نئی سوچ، حقیقت نگاری اور فنکارانہ بصیرت کے باعث پاکستانی اور بین الاقوامی سطح پر پہچانے جاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *