ریاست جموں کشمیر کی موجودہ حیثیت تبدیل نہیں کی جا سکتی ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

ترجمان نے بتایا کہ سیکریٹری جنرل نے 1972ء کے سمجھوتے کا حوالہ دیا ،جس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات سے متعلق امور کا ذکر ہے، جسے شملہ معاہدے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد اب مستقبل کیا ہو گا؟

ریاست جموں کشمیر کا ریاستی تشخص ختم کرنے کا بھارتی اقدام اگر سپریم کورٹ میں چیلنج ہوتا ہے تو یقینا بھارتی حکومت یہ مقدمہ ہار جائے گی اور بھارتی زیرانتظام جموں کشمیر اپنی جولائی 2019 کی پوزیشن پر واپس آ جائے گی

ریاست جموں کشمیر : جنت میں جہنم کا منظر

شملہ و تاشقند معاہدوں کے بعد ریاست جموں کشمیر کو عالمی اداروں نے بھی پس پشت ڈال دیا۔ انسانی حقوق کی رپورٹ شائع ہوا کرتی تھی مگر عالمی ساز باز سے اب کی بار اسکو بھی روک دیا گیا۔
یہاں مختلف اوقات میں مختلف مگر جاندار تحریکوں نے جنم لیا مگر کوئی مستقل تنظیم نہ ہونے کے باعث بزور طاقت ہندوستان و پاکستان کی طرف سے کچل دیا گیا۔

کشمیر کیا بنے گا؟

کشمیر کو علاقے میں ایک مکمل غیر جانبدار ریاست ہونا چاہیے جو پڑوسی اور دیگر ملکوں کے معاملات سے مکمل الگ تھلگ رہے لیکن جہاں ممکن ہو تنازعات کے حل میں متحاربین کی سہولت کاری کرے۔کشمیر اور اہلِ کشمیر کی سلامتی کی ضمانت اس کے ان پڑوسیوں پر فرض ہو گی جواس کے محتاج ہیں۔ وہ کشمیر کو ایک پارک تسلیم کریں اور جس طرح پارکس بلاتخصیص ہرخاص وعام کے لیے کھلے ہوتے ہیں

مسئلہ کشمیر، ہیرو ازم اور فلسفہ جہاد

اب ہمیں اس بات کا فیصلہ کرنا ہو گا کہ آخر ہم چاہتے کیا ہیں، کشمیریوں کی نسل کشی یا پھر مسئلہ کشمیر کا پرامن طریقے سے حل، اگر ہم جماعت اسلامی کے جہاد والے فلسفے پر عمل کرتے رہے تو بعید نہیں کہ آمدہ دس سے پندرہ سال میں ویلی کے اندر صرف عورتیں بچ جائیں گی اور سب مرد بھارتی فوج کی گولی کا نشانہ بن جائیں گے۔

منجمد سوچيں نسلوں کی دُشمن؛ رضوان اشرف

بڑے دماغ جو تجزيہ کرتے ہيں اُنکی عملًا اہميت صديوں بعد بھی ويسے ہی ہوتی ہے جيسے کہ آج کا تجزيہ ہو۔ اسکی ايک وجہ استحصال کے بنيادی اصولوں کا تبديل نہ ہونا بلکہ محض شکليں بدلنا ہے۔