Soach Zar

سوچ زار ایک تاثر – مریم مجید ڈار کے افسانوی مجموعے پر اظہر مشتاق کا تبصرہ

حرافہ کا عنوان دیکھ کر ایسا لگتا ہےکہ یہ اس سماج کے ناپسندیدہ اور ناقابل قبول کردار کی کہانی ہے مگر مکمل افسانے کے مطالعے کے بعد غربت اور فاقہ زدہ گھر کی ایک ایسی کہانی ملتی ہے جس کے کردار سماج میں موجود ہیں مگر ان پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ حرافہ کا اختتام ڈرامائی اور سبق آموز ہے

72 سال اور ستر دن۔۔۔۔۔۔۔!!!!

اقوامی متحدہ کے ذیلی ادارے میں کی گئی تقریرکے بعد بھی مودی تو کجا بھارتی دفترِ خارجہ کے نمائندگان کو بھی پچھاڑنے میں ناکام نظر آئے (نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا)۔ اوائل روز میں پاکستانی دفتر خارجہ سے یہ دعوٰی بھی سننے کو ملا کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 50 سے زائد ممالک کی حمایت بھی حاصل کر لی گئی ہے، یار لوگوں کی خوشی کی انتہا نہ تھی کہ ایک دن یہ عقدہ کھلا کہ مذکورہ کونسل کے ارکان کی تعداد ہی 47 ہے تو ماتھا ٹھنکا کہ الٰہی ماجرا کیا ہے

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں جاری پن بجلی منصوبے اور ماحولیاتی مسائل

پاکستان کی واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 2011 میں پاکستان زیر انتظام کشمیر کے ادارہ برائے تحفظ ماحول سے ایک مشروط عدم اعتراض سرٹیفکیٹ کے حصول کے بعد نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ پر کا م شروع کیا۔ مذکورہ منصوبہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے عبوری آئین 1974 کی شقوں کے کے مطابق نہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی آئین سازاسمبلی میں موضوع بحث بنا اور نہ ہی پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی حکومت کیطرف سے پیشگی اجازت لی گئی۔