کشمیری سماج اور حصول تعلیم کی دوڑ

ایسے حالات میں حاصل کردہ علم اور علم کی دوڑ میں برتری حکمران طبقے کہ مفاد میں تو ہو سکتا ہے لیکن عام عوام اپنی زندگیوں میں اس سے کوئی پائدار فائدہ نہیں اٹھا سکتی.

قومی آزادی کی تحریک اور فکری ابہامات ؛ عذیر شفقت

ریاست جموں کشمیر کی بالعموم اور بالخصوص پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی پسند پارٹیاں
جب ریاست کے مسلم و غیر مسلم عناصر کے اشتراک پر اپنی قومی تحریک کو استوار کرتے ہوئے وطن
کی آزادی کی جدوجہد کرتی ہیں تو مختلف فکری ابہامات کی ترویج کر کے عوام کی وسیع پرتوں کو اس
وطنی آزادی کی تحریک سے دور رکھنے کی سعی کی جاتی ہے۔ گزشتہ ستر سالوں سے پاکستانی
مقبوضہ جموں کشمیر میں بالخصوص اور بالعموم ریاست کے دیگر حصوں میں ازبس یہ فکر منتقل کی
گئی ہے

-کاکاٹیوں کا ہیرا اور ریاست جموں کشمیر مدثر شاہ

1751 میں اس کے پوتے نے احمد شاہ ابدالی کو اپنی فوجی مدد کے بدلے میں کوہ نور ہیرا دے دیا، یوں کوہ نور ہیرا افغانوں کی ملکیت میں چلا گیا، احمد شاہ ابدالی کی وفات کے بعد کوہ نور اس کے بیٹے شاہ تیمور اور پھر اس کے بیٹے شاہ شجاع کی ملکیت میں چلا گیا، شاہ شجاع کو اس کے بھائی شاہ محمود نے بغاوت کر کے معزول کر دیا،

مہاراجہ پرتاب سنگھ : ترقی اور اصلاحات کے چالیس سال-مدثر شاہ

پرتاب سنگھ نے کوہالہ سے بارہمولا تک جہلم ویلی کارٹ روڈ کی تعمیر شروع کی جو 1889 میں مکمل ہوئی، بعد ازاں 1897 میں اس سڑک کو سرینگر تک پہنچا دیا گیا، یہ ریاست جموں کشمیر میں تعمیر ہونے والی پہلی سڑک تھی، اس کے بعد جموں اور سرینگر کے درمیان بانیہال کارٹ روڈ تعمیر کی گئی جو 1922 میں آمدورفت کے لئے کھولی گئی، ان سڑکوں کے علاوہ دیگر بیشمار سڑکیں بھی تعمیر کی گئیں جو سرینگر کو گلگت، لیہہ اور دیگر بہت سے علاقوں سے ملاتی تھیں، ان سڑکوں کی تعمیر سے عوام الناس کو بہت فائدہ پہنچا، اس امر کا اندازہ ایسے لگایا جا سکتا ہیکہ پرتاب سنگھ کے دور سے قبل ریاست جموں کشمیر میں بیل گاڑی/ٹانگہ حتٰکہ ہتھ ریڑھی تک موجود نہ تھی

ریاست جموں کشمیر کی عدلیہ اور نظام انصاف |مدثر شاہ

ایک متحرک، موثر اور آزاد عدلیہ ملکی انتظام و انصرام میں ایک بنیادی حیثیت رکھتی ہے، ریاست جموں کشمیر کی تشکیل کے بعد گلاب…

خول اترا تمہارا تو

2014 میں ایک طلباء تنظیم نے روایتی قوم پرست بیانیہ میں موجود خامیوں اور تضادات کی نشاندہی کرتے ہوئے بھارت اور پاکستان کے سرکاری بیانیوں کے چربہ کو رد کرتے ہوئے ایک مقامی جوابی بیانیہ کی تشکیل پر کام شروع کیا جو مکمل طور پر ایک “ایکیڈیمک” طرز پر آگے بڑھ رہا تھا کہ اچانک کچھ لوگ ایک مکمل اور خالص علمی و تاریخی بحث میں خاندانوں اور قبیلوں کی لڑائی لڑنا شروع ہو گئے،

سیز فائر لائن پر زندگی کیسے گزرتی ہے

اندھیرا چھٹتے ہی آپ کو پتا چلتا ہے کہ آپ کے ہمسائے میں رہنے والے ستر سالہ بزرگ رات کو باہر نکلے تھے واپس نہیں لوٹے صبح ان کی گولی لگی لاش سامنے والے کھیت سے ملی ہے ۔ انوار صاحب کے بچے صبح اسکول جا رہے تھے راستے میں وین پر گولا لگا ڈرائیور ہلاک ہو چکا ہے دو بچے بھی ساتھ ہی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے باقی کہ ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔

20جنوری 1990 ،کشمیری پنڈت اور پس منظر

چار جنوری 1990کو کشمیر کے ایک لوکل اردو اخبار آفتاب اور اس کے اگلے دن الصفحہ میں حزب المجاہدین کی طرف سے ایک پریس ریلیز جاری کروائی گئی جس میں کشمیر ی غیر مسلم پنڈتوں کو کشمیر کو فی الفور چھوڑنے یا پھر موت کے لیے تیار ہو جانے کا حکم دیا گیا۔

ریاست کے اندر خفیہ ریاست

انسانوں سے معاشرہ، معاشرے سے قومیں اور قوموں سے ریاستیں وجود میں آتی ہیں یقینا یہ افلاطون کے زمانے میں ایتھنز کی ریاست نہیں…

ریاست جموں کشمیر پر پاکستان کا بیانیہ اور بیانات

۱ٌ۹۴۷ میں جب قبائلیوں نے ریاست جموں کشمیر پر حملہ کر کے ریاست پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو مہاراجہ ہری سنگھ کی…