معائدہ امرتسر، متفرق و متضاد پہلو

معاہدہ امرتسر بلا شبہ ریاست جموں کشمیر کی تشکیل و تعمیر کی بنیاد بنا، جہاں اہل علم اس کی اہمیت و افادیت سے بخوبی واقف ہیں وہیں تاریخ و سیاست سے نابلد ایسے لوگ یا گروہ بھی موجود ہیں جو تاریخی حقیقتوں کا انکار کرتے ہوئے جہاں اس معاہدہ پر غیر انسانی ہونے کا لیبل لگاتے ہیں وہیں اس کی غلط اور من مانی تشریحات کرتے ہوئے غیر منطقی

مسئلہ کشمیر میں تیسرا انتخاب: لبنی ہارون

“خودمختار کشمیر” ریاست جموں و کشمیر کے دونوں حصوں میں ایک ابھرتے ہوئے رحجان کی صورت اختیار کر گیا ہے جو مسئلہ کشمیر کے حل میں تعطل سے نمایاں ہوا ہے، اس کو مجموعی طور پر تھرڈ آپشن کہا جاتا ہے.

مسئلہ کشمیر، ہیرو ازم اور فلسفہ جہاد

اب ہمیں اس بات کا فیصلہ کرنا ہو گا کہ آخر ہم چاہتے کیا ہیں، کشمیریوں کی نسل کشی یا پھر مسئلہ کشمیر کا پرامن طریقے سے حل، اگر ہم جماعت اسلامی کے جہاد والے فلسفے پر عمل کرتے رہے تو بعید نہیں کہ آمدہ دس سے پندرہ سال میں ویلی کے اندر صرف عورتیں بچ جائیں گی اور سب مرد بھارتی فوج کی گولی کا نشانہ بن جائیں گے۔

پشتنی باشندگی قوانین اور گلگت بلتستان

سٹیٹ اسبجیکٹ رولز کا نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے جہاںگلگت بلتستان میں عوام روز اول سے مقامی وسائل سے محروم رہے وہیںغیر ریاستی افراد کو جائیدادوں کی الاٹمنٹ بھی کی گئی ۔

استحصال کیا ہے؟

ہم روز مرہ زندگی میں استحصال کا لفظ بیسیوں بار سنتے ہیں۔ استحصال کرنے والوں کو برا سمجھتے ہیں اور استحصال زدگان سے ہمدردی کرتے ہیں۔

تو زندہ ہے تو زندگی کی جیت پر یقین رکھ ؛ احسن علی

آئنسٹائن نے بھی بہت سی پیشن گوئیاں کی جن میں سے ایک یہ تھی کہ اگر میرا کشش ثقل کا نظریہ درست ہے تو اس کائنات میں ایسے اجسام بھی موجود ہوں گے جو اتنے وزنی ہونگے کہ روشنی کے زرات بھی اس کے اندر گم ہو جائیں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول موجودہونے کا دعویٰ کردیا۔

جمعہ کے روز ہفتہ وار نیوز بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کو بنیاد بناتے ہوئے وہاں ترقیاتی کاموں کو یرغمال بنانا چاہتا ہے جسے ترجمان نے ناقابل قبول قرار دیا ۔ انہوں نے مزید کہا ہے بھارت کی مذکرات سے مسلسل انکار کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔

-کاکاٹیوں کا ہیرا اور ریاست جموں کشمیر مدثر شاہ

1751 میں اس کے پوتے نے احمد شاہ ابدالی کو اپنی فوجی مدد کے بدلے میں کوہ نور ہیرا دے دیا، یوں کوہ نور ہیرا افغانوں کی ملکیت میں چلا گیا، احمد شاہ ابدالی کی وفات کے بعد کوہ نور اس کے بیٹے شاہ تیمور اور پھر اس کے بیٹے شاہ شجاع کی ملکیت میں چلا گیا، شاہ شجاع کو اس کے بھائی شاہ محمود نے بغاوت کر کے معزول کر دیا،

اپریل فول کی حقیقت

سولہویں اور سترہویں صدی مسلمانوں کے جہاں عالم سے زوال کی صدیاں تھیں۔ مسلمان سیاست کے ساتھ ساتھ معاشی ، معاشرتی ، اصلاحی ،…