اوائل شب کے تھکے مانندے
میرے بستی کے یہ نیم خواب لوگ
کچھ شرمندہ سے کھنڈرات میں بھٹکے لوگ
کسی آسیب زدہ عمارت میں تھک ہار کردبکے ہوئے
لمحہ در لمحہ مجھے آوازیں دے رہے ہیں
جاگتے رہو جاگتے رہو، خیا ل رکھنا خیال رکھنا
آج کی شب کئی بھیڑیے
خول انساں میں گھوم رہے ہیں
آج مت سونا
شب سیاہ و طویل کی، یہ ’’آخری شب ‘‘ ہے
یہ بے ہنگم اور مایوس آوازیں
ازل سے بستی کے مکینوں کو
ٹک کر سونے نہیں دیتی
یہ بے خواب ، غمگین، تھکے مانندے،پرہمت لوگ
خود کس مسافرِ سحر کہتے ہیں
اور مری بستی کے ڈرے، سہمے باشندے
ایک مدت سے، اسی ’’آخری شب ‘‘ کے منتظر ہیں
مگر یہ ’’آخری شب‘‘ بہت طویل ہو چکی
کئی صدیوں پر محیط یہ ’’آخری شب‘‘
کب ’’آخری شب‘‘ ہو گی؟؟؟
About Post Author
جواد احمد پارس ایک کشمیری فلم ساز، کہانی نویس اور اسکرین رائٹر ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو فلم اور کہانی گوئی کے ذریعے اجاگر کیا ہے۔ وہ Fervid Productions کے شریک بانی اور کریئیٹو ہیڈ ہیں، جہاں وہ فلم سازی اور اسکرپٹ رائٹنگ کے مختلف پراجیکٹس کی قیادت کرتے ہیں۔
تقریباً ایک دہائی سے زیادہ عرصہ فلم انڈسٹری میں فعال رہنے کے بعد، پارس نے ایسی دستاویزی اور بیانیہ فلمیں تخلیق کی ہیں جو سماجی اور ثقافتی مسائل کو اجاگر کرتی ہیں۔ ان کے نمایاں کاموں میں کشمیری خواتین کی زندگیوں پر مبنی کہانیاں اور فلم “Mattu (The Rat Children)” شامل ہیں، جسے تنقیدی سطح پر پذیرائی ملی۔
ان کا مقصد فلم کے ذریعے سماج میں شعور بیدار کرنا اور ایسی کہانیاں سنانا ہے جو عموماً پسِ منظر میں رہ جاتی ہیں۔ بطور فلم ساز اور کہانی نویس، جواد احمد پارس اپنی نئی سوچ، حقیقت نگاری اور فنکارانہ بصیرت کے باعث پاکستانی اور بین الاقوامی سطح پر پہچانے جاتے ہیں۔