معائدہ امرتسر، متفرق و متضاد پہلو

معاہدہ امرتسر بلا شبہ ریاست جموں کشمیر کی تشکیل و تعمیر کی بنیاد بنا، جہاں اہل علم اس کی اہمیت و افادیت سے بخوبی واقف ہیں وہیں تاریخ و سیاست سے نابلد ایسے لوگ یا گروہ بھی موجود ہیں جو تاریخی حقیقتوں کا انکار کرتے ہوئے جہاں اس معاہدہ پر غیر انسانی ہونے کا لیبل لگاتے ہیں وہیں اس کی غلط اور من مانی تشریحات کرتے ہوئے غیر منطقی

مسئلہ کشمیر، ہیرو ازم اور فلسفہ جہاد

اب ہمیں اس بات کا فیصلہ کرنا ہو گا کہ آخر ہم چاہتے کیا ہیں، کشمیریوں کی نسل کشی یا پھر مسئلہ کشمیر کا پرامن طریقے سے حل، اگر ہم جماعت اسلامی کے جہاد والے فلسفے پر عمل کرتے رہے تو بعید نہیں کہ آمدہ دس سے پندرہ سال میں ویلی کے اندر صرف عورتیں بچ جائیں گی اور سب مرد بھارتی فوج کی گولی کا نشانہ بن جائیں گے۔

پشتنی باشندگی قوانین اور گلگت بلتستان

سٹیٹ اسبجیکٹ رولز کا نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے جہاںگلگت بلتستان میں عوام روز اول سے مقامی وسائل سے محروم رہے وہیںغیر ریاستی افراد کو جائیدادوں کی الاٹمنٹ بھی کی گئی ۔

قومی آزادی کی تحریک اور فکری ابہامات ؛ عذیر شفقت

ریاست جموں کشمیر کی بالعموم اور بالخصوص پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی پسند پارٹیاں
جب ریاست کے مسلم و غیر مسلم عناصر کے اشتراک پر اپنی قومی تحریک کو استوار کرتے ہوئے وطن
کی آزادی کی جدوجہد کرتی ہیں تو مختلف فکری ابہامات کی ترویج کر کے عوام کی وسیع پرتوں کو اس
وطنی آزادی کی تحریک سے دور رکھنے کی سعی کی جاتی ہے۔ گزشتہ ستر سالوں سے پاکستانی
مقبوضہ جموں کشمیر میں بالخصوص اور بالعموم ریاست کے دیگر حصوں میں ازبس یہ فکر منتقل کی
گئی ہے

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول موجودہونے کا دعویٰ کردیا۔

جمعہ کے روز ہفتہ وار نیوز بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کو بنیاد بناتے ہوئے وہاں ترقیاتی کاموں کو یرغمال بنانا چاہتا ہے جسے ترجمان نے ناقابل قبول قرار دیا ۔ انہوں نے مزید کہا ہے بھارت کی مذکرات سے مسلسل انکار کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔

دفعہ 370: سٹیٹ ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ

ریاست جموں و کشمیر میں ایک مشکوک انتخابی عمل سے حکومتیں تشکیل دیں گئیں، جنہوں نے بھارتی آئین کی کئی دفعات و شقوں کو ریاست میں لاگو کرنے کیلئے دہلی کے حکام کا بھر پور ساتھ دیا ۔ دفعہ 370 شق (1) میں بھارتی صدر ریاستی حکومت سے صلاح و مشورے کے بعد آئین ہند کی کسی بھی دفعہ کو ریاست میں لاگو کرنے کا مجاز ہے البتہ ریاستی حکومت قانون سازیہ سے مشورے کے بعد ہی صدر جمہوریہ ہند سے رجوع کر سکتی ہے ۔

بے ……حس ……کیمپ

اب تو یہ حال ہو گیا ہے کہ ؂’’یہ کس کا لہو ہو یہاں کون مر ا‘‘ کے مصداق اہل آزاد کشمیر اہل بھارتی…