آج کی صبح بہت حساس ہے
جیسے کسی احساس میں کوہ گراں کے نیچے دبی ہوئی
چڑیوں کی چہچہاہٹ، اور مانوس لمحوں میں عجب بیزاری ہے
جیسے کسی شاہ کا تخت رات کے پچھلے پہر ہی اس سے چھیننے کی کوشش کی گئی ہو
اور اس کی محبوب ترین ملکہ کو اس شکستگی کا احساس بھی نہ ہو
چھت پر لٹکا پھنکا اور کھڑکی سے آتی ہوا
دونوں کے آوازیں عجب بے ہنگم اور سسکتی ہوئی لگ رہی ہیں
قبرستان کے دامن میں بسنے والی آخری قبر
اور ایک محیب سناٹا
سورج کی کرنوں میں مسرت کا کوئی بھی نشان نہیں ہے
شبنم ٹھنڈے یخ پانی کی مانند جسم کو چیر رہی ہے
دشت کے اک مسافر کا سراب بے کراں
ایک ناہنجار بنجارن کے عشق میں بھٹکتا ہوا کوئی مجنوں
جس کی آنکھوں کے سامنے موت ناچ رہی ہے
مگر اس کی بانسری سے اسی بنجارن کے لیے نکلتے ہوئے گیت
جو پچھلی شب ہی کسی اور کی بانہوں میں دلہن بن کر
شب عروسی کے سارے مزے لوٹ چکی۔
About Post Author
جواد احمد پارس ایک کشمیری فلم ساز، کہانی نویس اور اسکرین رائٹر ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو فلم اور کہانی گوئی کے ذریعے اجاگر کیا ہے۔ وہ Fervid Productions کے شریک بانی اور کریئیٹو ہیڈ ہیں، جہاں وہ فلم سازی اور اسکرپٹ رائٹنگ کے مختلف پراجیکٹس کی قیادت کرتے ہیں۔
تقریباً ایک دہائی سے زیادہ عرصہ فلم انڈسٹری میں فعال رہنے کے بعد، پارس نے ایسی دستاویزی اور بیانیہ فلمیں تخلیق کی ہیں جو سماجی اور ثقافتی مسائل کو اجاگر کرتی ہیں۔ ان کے نمایاں کاموں میں کشمیری خواتین کی زندگیوں پر مبنی کہانیاں اور فلم “Mattu (The Rat Children)” شامل ہیں، جسے تنقیدی سطح پر پذیرائی ملی۔
ان کا مقصد فلم کے ذریعے سماج میں شعور بیدار کرنا اور ایسی کہانیاں سنانا ہے جو عموماً پسِ منظر میں رہ جاتی ہیں۔ بطور فلم ساز اور کہانی نویس، جواد احمد پارس اپنی نئی سوچ، حقیقت نگاری اور فنکارانہ بصیرت کے باعث پاکستانی اور بین الاقوامی سطح پر پہچانے جاتے ہیں۔