وہ روشنی کا شہید اول – مقبول بٹ(پیدائش سے وفات تک کا سفر)

ان کو فن تقریر پر ملکہ حاصل تھا ایسی ہی ایک تقریر سننے کے بعد کالج کے پرنسپل جارج شنکز نے کہا ”یہ نوجوان اگر زندگی کی مشکلات سے عہدہ برا ہونے میں کامیاب ہو گیا تو ایک دن بہت بڑا آدمی بنے گا لیکن اس قسم کے لوگ اکثر سماج میں شدید ترین مشکلات کا سامنا کرتے ہیں جس قسم کی آزادی یہ نوجوان چاہتے ہیں اس کا حصول بہت مشکل ہے، نتیجتا یہ آزادی کی راہ میں قربان ہو جاتے ہیں۔

یکجہتی کشمیر فقط سرکاری ڈرامہ

پاکستان میں اب کشمیر اور اس سے جڑے ہوئے کسی مسئلے کا نام یا تو فیشن کے طور پر لیا جاتا ہے یا پھر حب الوطنی اور مزہبی جذبات سے مجبور ہو کر وگرنہ پاکستانیوں کو اس مسئلے سے سرے سے کوئی لگاؤ ہے ہی نہیں، شاید یہی وجہ تھی کہ عمران خان نے بھی دو جمعے بے وضو یکجہتی کرنے کے بعد توبہ کر لی تھی۔

آخر اس تاریخی تصویر کی حقیقت کیا ہے؟

مصطفی کے سسر کو ایک یہودی کو پناہ دینے کے جرم میں نازی فوج نے قتل کردیا تھا اس کے باوجود مصطفی نے ایک کویلیوس اور اس کی بیوی کو نہ صرف پناہ دی تھی

22 اور 27 اکتوبر کے درمیاں اٹکی ریاستی تاریخ

ستائیں اکتوبر 1947 کو بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے پاکستانی وزیر اعظم لیاقت علی خان کو بھیجے گئے ایک ٹیلی گرام میں لکھا
“میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس ہنگامی صورتحال میں کشمیری امداد کا سوال بھارت کے ریاست پر اثر انداز کرنے کے کسی بھی طریقے سے ترتیب نہیں کیا گیا ہے. ہمارے نقطہ نظر جس نے ہم بار بار عوام کو بتایا ہے یہ ہے کہ کسی بھی متضاد علاقے یا ریاست میں رسائی کا سوال پر وہاں کے لوگوں کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق فیصلہ کیا جائے اور ہم اس نظریے پر عمل کریں “

Hari Singh of Kashmir

کیا ہری سنگھ بزدل تھا؟

قبائلیوں کی حملے کے وقت ہری سنگھ کی کل دس ہزار کی فوج تھی جس کے پاس وسائل کی کمی تھی جبکہ قبائلیوں کی پست پناہی پاکستان کی فوج، سابق آرمی سروسز، کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ہندوستان اور انگریز بھی شامل تھے ان کی یہ دلیل سرحدی گاندھی کے حوالے سے رد بھی نہیں کی جا سکتی ہے کیونکہ باچا خان گاندھی کے قریبی دوست تھے ہو سکتا ہے ریاست جموں کشمیر ہتھیانے کے چکر میں انہوں نے کوئی چال چلی ہو ۔

ریاست جموں کشمیر پر قبائلی حملہ اور پاکستانی لشکر کشی

16 یا 17اکتوبر کو پاکستان فوج کا ایک کرنل شاہ سرےنگر میں الحاق پاکستان کی دستاویز اٹھائے مہاراجہ سے ملنا چاہتا تھا مہاراجہ کے وزیر اعظم نے اسے یہ کہا کہ پاکستان حکومت خوراک کی ترسیل شروع کرے تو وہ اس بارے میں سوچ سکتے ہیں ۔ کرنل شاہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اس بات پر ڈٹا رہا کہ کشمیر جلد سے جلد پاکستان سے الحاق کرے

Shafqat Raja Jammu Kashmir

4 اکتوبر ۔۔۔ نظریاتی ابہام- شفقت راجہ

تیسری سیاسی قوت مہاراجہ ہری سنگھ تھا جو ریاست کی اس پیچیدہ صورت حال کے پیش نظر ریاست کے بھارت و پاکستان میں سے کسی ایک کیساتھ الحاق کی بجائے ریاستی خودمختاری کا خواہشمند تھا لیکن برصغیر کی مجموعی اور ریاست کی اندرونی طوفانی سیاست میں شدید
دباو کا شکار تھا۔

مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کا کردار

جنوری 1951؁ء میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کو ممکن بنانے کے لیے دولت مشترکہ کے وزرائے اعظم نے ہرممکن سفارتی کوشش کی کہ وہ دونوں ملک فوجوں کو غیر مسلح کرنے اور انخلا پر رضامند ہو جائیں۔ اس ضمن میں انہوں نے دونوں ملکوں کے سامنے درج ذیل تجاویز پیش کیں کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو تسلیم کر لیں۔

بائیس لاشیں کافی ہیں، سیاست زندہ باد

شیر کشمیر اور رئیس الاحرار، آج ہر سٹیج سے 1931 کے شہدا کا مشن جاری رکھنے کے اعلانات ہونگے، لیکن انکا مشن کیا تھا؟ جو ریڈنگ روم پارٹی اور ینگ مینز مسلم ایسوسی ایشن کا تھا؟ وہی مشن آج بھی ریاستی و غیر ریاستی، روایتی و غیر روایتی سب جماعتیں جاری رکھے ہوئے ہیں، بائیس لاشیں کافی ہیں، سیاست زندہ باد

لمحوں نے خطا کی تھی:دانش ارشاد

دوسری طرف کشمیر کی قیادت کی گلگت بلتستان کے حوالے سے بیان بازی ایک سوالیہ نشان ہے۔ کیا آج بھی کشمیری قیادت ہوش کے ناخن نہیں لے گی؟