ریاست جموں کشمیر کی موجودہ حیثیت تبدیل نہیں کی جا سکتی ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

ترجمان نے بتایا کہ سیکریٹری جنرل نے 1972ء کے سمجھوتے کا حوالہ دیا ،جس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات سے متعلق امور کا ذکر ہے، جسے شملہ معاہدے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر جذباتی فضاء …مگر!!

عبوری آئین 1974بلکہ 13ویں ترمیم کے بعد آزادکشمیر کے پاس جو اختیارات ہیں انہیں دیکھا جا سکتا ہے؟کہ آزادکشمیر کہاں کھڑا ہے۔۔۔۔دلچسپ بات یہ 1954میں جب آرٹیکل 370سامنے آیا تو مخالفت کی گئی آج ختم ہوا پھر بھی مخالفت۔اس پار کی آئین ساز اسمبلی کو تو 5اگست 2019کو قانون ساز اسمبلی میں بدلا گیا ہمارے ہاں تو پہلے دن سے قانون سازاسمبلی ہے۔

عالمی قوتیں تقسیم کا فیصلہ کر چکی ہیں

سی پیک پر دستخط کے بعد عالمی منظر نامہ تبدیل ہونا شروع ہوا ، گلگت بلتستان میں لوگوں کو سزائیں شروع ہوئی ، پی او جے کے کے اندر بھی سختی بڑھی ، جی بی میں سٹیٹ سبجیکٹ پہلے سے دفن ہوچکا تھا اب انڈین زیر انتظام حصہ میں 35 a اور 370 کے خاتمے پر بات شروع ہونے لگی۔ وادی اور گلگت میں جبر بڑھ رہا ہے گرفتاریاں ہورہی ہیں

لمحوں نے خطا کی تھی:دانش ارشاد

دوسری طرف کشمیر کی قیادت کی گلگت بلتستان کے حوالے سے بیان بازی ایک سوالیہ نشان ہے۔ کیا آج بھی کشمیری قیادت ہوش کے ناخن نہیں لے گی؟

Usama Mumtaz

سوچنا ہے منع ، بولنا ہے منع

ریاست پاکستان ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں پر واویلا اور اسے بھارت کا مقروع چہرہ سامنے آنے کی بات تو کرتی ہیں مگر اپنے زیر انتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں حقوق کی آواز اٹھانے والوں پر غداری کے مقدمے درج کرتی ہے۔

گلگت بلتستان امپاورمنٹ آرڈر 2018کیا ہے؟

گلگت بلتستان میں اندرونی خلفشار وغیرہ کو بنیاد بنا کر پاکستانی وزیراعظم ایمرجنسی نافذ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
ایمرجنسی کے نفاذ پر گلگت بلتستان کی حکومت کے تمام انتظامی اختیارات پاکستانی وزیراعظم کو منتقل ہو جائیں گے۔ جو ان کا خود استعمال کرے گا یا گورنر کو اختیار دے۔

پشتنی باشندگی قوانین اور گلگت بلتستان

سٹیٹ اسبجیکٹ رولز کا نفاذ نہ ہونے کی وجہ سے جہاںگلگت بلتستان میں عوام روز اول سے مقامی وسائل سے محروم رہے وہیںغیر ریاستی افراد کو جائیدادوں کی الاٹمنٹ بھی کی گئی ۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے گلگت بلتستان میں سٹیٹ سبجیکٹ رول موجودہونے کا دعویٰ کردیا۔

جمعہ کے روز ہفتہ وار نیوز بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت کو بنیاد بناتے ہوئے وہاں ترقیاتی کاموں کو یرغمال بنانا چاہتا ہے جسے ترجمان نے ناقابل قبول قرار دیا ۔ انہوں نے مزید کہا ہے بھارت کی مذکرات سے مسلسل انکار کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔

دفعہ 370: سٹیٹ ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ

ریاست جموں و کشمیر میں ایک مشکوک انتخابی عمل سے حکومتیں تشکیل دیں گئیں، جنہوں نے بھارتی آئین کی کئی دفعات و شقوں کو ریاست میں لاگو کرنے کیلئے دہلی کے حکام کا بھر پور ساتھ دیا ۔ دفعہ 370 شق (1) میں بھارتی صدر ریاستی حکومت سے صلاح و مشورے کے بعد آئین ہند کی کسی بھی دفعہ کو ریاست میں لاگو کرنے کا مجاز ہے البتہ ریاستی حکومت قانون سازیہ سے مشورے کے بعد ہی صدر جمہوریہ ہند سے رجوع کر سکتی ہے ۔