مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کا کردار

جنوری 1951؁ء میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کو ممکن بنانے کے لیے دولت مشترکہ کے وزرائے اعظم نے ہرممکن سفارتی کوشش کی کہ وہ دونوں ملک فوجوں کو غیر مسلح کرنے اور انخلا پر رضامند ہو جائیں۔ اس ضمن میں انہوں نے دونوں ملکوں کے سامنے درج ذیل تجاویز پیش کیں کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو تسلیم کر لیں۔

ریاست جموں کشمیر کی موجودہ حیثیت تبدیل نہیں کی جا سکتی ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

ترجمان نے بتایا کہ سیکریٹری جنرل نے 1972ء کے سمجھوتے کا حوالہ دیا ،جس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات سے متعلق امور کا ذکر ہے، جسے شملہ معاہدے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں کلاؤڈ برسٹ سے جہلم ویلی میں پانچ افراد جاں بحق

حادثہ میں جان بحق ہوئے گہل جبڑا کے مضافاتی علاقے اورنی بن ڈبر ڈھوک میں کلاوڈ برسٹ ہوا علاقے میں کیمونیکیشن نظام مکمل مفلوج ہو گیا

آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد اب مستقبل کیا ہو گا؟

ریاست جموں کشمیر کا ریاستی تشخص ختم کرنے کا بھارتی اقدام اگر سپریم کورٹ میں چیلنج ہوتا ہے تو یقینا بھارتی حکومت یہ مقدمہ ہار جائے گی اور بھارتی زیرانتظام جموں کشمیر اپنی جولائی 2019 کی پوزیشن پر واپس آ جائے گی

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر جذباتی فضاء …مگر!!

عبوری آئین 1974بلکہ 13ویں ترمیم کے بعد آزادکشمیر کے پاس جو اختیارات ہیں انہیں دیکھا جا سکتا ہے؟کہ آزادکشمیر کہاں کھڑا ہے۔۔۔۔دلچسپ بات یہ 1954میں جب آرٹیکل 370سامنے آیا تو مخالفت کی گئی آج ختم ہوا پھر بھی مخالفت۔اس پار کی آئین ساز اسمبلی کو تو 5اگست 2019کو قانون ساز اسمبلی میں بدلا گیا ہمارے ہاں تو پہلے دن سے قانون سازاسمبلی ہے۔

عالمی قوتیں تقسیم کا فیصلہ کر چکی ہیں

سی پیک پر دستخط کے بعد عالمی منظر نامہ تبدیل ہونا شروع ہوا ، گلگت بلتستان میں لوگوں کو سزائیں شروع ہوئی ، پی او جے کے کے اندر بھی سختی بڑھی ، جی بی میں سٹیٹ سبجیکٹ پہلے سے دفن ہوچکا تھا اب انڈین زیر انتظام حصہ میں 35 a اور 370 کے خاتمے پر بات شروع ہونے لگی۔ وادی اور گلگت میں جبر بڑھ رہا ہے گرفتاریاں ہورہی ہیں

ریاست جموں کشمیر : جنت میں جہنم کا منظر

شملہ و تاشقند معاہدوں کے بعد ریاست جموں کشمیر کو عالمی اداروں نے بھی پس پشت ڈال دیا۔ انسانی حقوق کی رپورٹ شائع ہوا کرتی تھی مگر عالمی ساز باز سے اب کی بار اسکو بھی روک دیا گیا۔
یہاں مختلف اوقات میں مختلف مگر جاندار تحریکوں نے جنم لیا مگر کوئی مستقل تنظیم نہ ہونے کے باعث بزور طاقت ہندوستان و پاکستان کی طرف سے کچل دیا گیا۔

سیز فائر لائن پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ سے دو کشمیری ہلاک

ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ سے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے وادی نیلم میں دو شہری ہلاک ہو گئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ ہلاک ہونے والے نعمان ولد مطیع اللہ کا تعلق شاردہ جبکہ بسمہ بی بی ولد غلام مرتضی کا تعلق کٹھہ چوگلی سے تھا جو وادی نیلم کے دو گاؤں ہیں۔

کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوامِ متحدہ کی نئی رپورٹ جاری

غیرقانونی حراست اور نام نہاد محاصرے اورآپریشن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا موجب اور سنگین مسئلہ بن چکے ہیں۔ جیسا کے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں خصوصی اختیارات کے حامل ادارے کر رہے ہیں۔

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں قوم پرستوں پر بغاوت اور غداری کے مقدمے درج

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین راجہ مظہر ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، گلگت بلتستان اور اقصی چین کشمیر کا حصہ ہیں اور ان کے مستقبل کا فیصلہ ہونا باقی لہذا یہاں بغاوت کے مقدمات بنتے ہی نہیں اور ان کی جماعت کشمیر کی آزادی اور دونوں ممالک کی افواج کے انخلا کی بات کرتی ہے جو اقوام متحدہ کی عین قرادادوں کے مطابق ہے۔