پاکستانی زیر انتظام کشمیر: چودہویں آئینی ترمیم کی بازگشت،عوامی حلقوں میں تشویش

ہندوستان کی طرح پاکستان کا ریاست میں مالیاتی اداروں کو براہ راست رسائی دینا انتہائی بے چینی پیدا کر دینے والا عمل ہو گا جس سے عوام میں پائی جانے تقسیم اور ضم کرنے کے حوالے سے ہائی جانے والی تشویش میں مزید اضافہ ہو گا.

Abdul Hakeem Kashmiri

سی پیک کیلئے تقسیم جموں کشمیر؟

دسمبر 2019میں عسکری پس منظر کے حامل آزادکشمیر کے سابق صدر سردار انور خان سے ایک طویل نشست ہوئی‘انتہائی محتاط گفت گو کے باوجود سردار انور خان نے یہ تسلیم کیا کہ کشمیر کے بارے میں غیر مقبول فیصلہ کیا جا رہا ہے۔

ریاست جموں کشمیر پر قبائلی حملہ اور پاکستانی لشکر کشی

16 یا 17اکتوبر کو پاکستان فوج کا ایک کرنل شاہ سرےنگر میں الحاق پاکستان کی دستاویز اٹھائے مہاراجہ سے ملنا چاہتا تھا مہاراجہ کے وزیر اعظم نے اسے یہ کہا کہ پاکستان حکومت خوراک کی ترسیل شروع کرے تو وہ اس بارے میں سوچ سکتے ہیں ۔ کرنل شاہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اس بات پر ڈٹا رہا کہ کشمیر جلد سے جلد پاکستان سے الحاق کرے

لبریشن فرنٹ کا دھرنا ختم ہو گیا ، اثرات دیر پا ہوں گے

ڈاکٹر توقیر گیلانی اپنی پوری فیملی کے ساتھ مارچ اور دھرنے میں موجود رہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی لوگ اپنے خاندان بھر کو لے کر دھرنے میں پہنچے ہوئے تھے جہاں رات کو سونے کے لیے ننگی دریاں، تکیوں کے جگہ برتن اور چھت کی جگہ کھلا آسمان یا ٹینٹ تھا جس میں دونوں جانب سے جہلم کی یخ بستہ ہوائیں رات کے پچھلے پہر داخل ہوتی تھی۔ دھرنے میں موجود شرکاءہردم پرجوش تھے

Shafqat Raja Jammu Kashmir

4 اکتوبر ۔۔۔ نظریاتی ابہام- شفقت راجہ

تیسری سیاسی قوت مہاراجہ ہری سنگھ تھا جو ریاست کی اس پیچیدہ صورت حال کے پیش نظر ریاست کے بھارت و پاکستان میں سے کسی ایک کیساتھ الحاق کی بجائے ریاستی خودمختاری کا خواہشمند تھا لیکن برصغیر کی مجموعی اور ریاست کی اندرونی طوفانی سیاست میں شدید
دباو کا شکار تھا۔

کیا پاکستان بھی کشمیریوں کی ہمدردیاں کھو رہا ہے؟

ٓآپ کوہالہ سے پار ہوں تو ہر چہرے پر تنوع اور سنجیدگی ہے۔ جونہی لائن آف کنٹرول کی جانب بڑھتے جائیں گے یہ سنجیدگی پریشانی میں تبدیلی ہوتی جائے گی ۔ میر پور سے لے کر تاﺅ بٹ تک لوگ ایک ہی سول کر رہے ہیں ۔کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے ؟ مگر ظاہر ہے ان سوالات کے جواب فی الحال کسی کے پاس بھی نہیں ہیں۔

پاکستانی زیر انتظام جمون کشمیر “کشمیر چھوڑ دو” کے نعروں سے گونج اٹھا

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں ترقی پسند اور قوم پرست تنظیموں پر مشتمل جموں کشمیر پیپلز نیشنل الائنس کے زیر اہتمام ”جموں کشمیر چھوڑ دو تحریک“ کا آغاز کر دیا گیا ہے،

امریکی صدر کا کشمیریوں کے متعلق بیان اور کنفیوزن

امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران واشگاف الفاظ میں کہا کہ “کشمیری میں لوکھوں لوگ بستے ہیں جو کسی…

Leave Jammu Kashmir Movement

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں قوم پرست اتحاد نے “جموں کشمیر-چھوڑ دو” تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔ اعلامیہ جاری

ریاست جموں کشمیر کی دوکروڑ عوام کی مرضی اور منشاہ کے بغیر مسلط کیے جانے ہر فیصلہ کیخلاف بھر پور مزاحمت کی جائے گی ۔ ہندوستانی حکومت کی طرف سے یک طرفہ طورپر 35Aکاخاتمے کے بعد حکومت پاکستان بھی بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ سمیت دیگر دوطرفہ معاہدات سے دستبرداری کا اعلان کرے۔

مسئلہ کشمیر اور اقوام متحدہ کا کردار

جنوری 1951؁ء میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کو ممکن بنانے کے لیے دولت مشترکہ کے وزرائے اعظم نے ہرممکن سفارتی کوشش کی کہ وہ دونوں ملک فوجوں کو غیر مسلح کرنے اور انخلا پر رضامند ہو جائیں۔ اس ضمن میں انہوں نے دونوں ملکوں کے سامنے درج ذیل تجاویز پیش کیں کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو تسلیم کر لیں۔