کیا پاکستان بھی کشمیریوں کی ہمدردیاں کھو رہا ہے؟

ٓآپ کوہالہ سے پار ہوں تو ہر چہرے پر تنوع اور سنجیدگی ہے۔ جونہی لائن آف کنٹرول کی جانب بڑھتے جائیں گے یہ سنجیدگی پریشانی میں تبدیلی ہوتی جائے گی ۔ میر پور سے لے کر تاﺅ بٹ تک لوگ ایک ہی سول کر رہے ہیں ۔کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے جا رہا ہے ؟ مگر ظاہر ہے ان سوالات کے جواب فی الحال کسی کے پاس بھی نہیں ہیں۔

امریکی صدر کا کشمیریوں کے متعلق بیان اور کنفیوزن

امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران واشگاف الفاظ میں کہا کہ “کشمیری میں لوکھوں لوگ بستے ہیں جو کسی…

آزاد کشمیر حکومت کا نیلم ویلی میں جنگلات کے کٹاؤ کا خطرناک منصوبہ

نیلم ویلی کے جنگلات صرف نیلم ویلی ہی کے نہیں آزاد کشمیر، پنجاب اور سندھ کی بقاء کے بھی ضامن ہیں جنگلات کے خاتمے کا یہ خطرناک منصوبہ ہر حال میں روکنا ہو گا وگرنہ چند برس بعد خطہ میں جنگلات کا صرف نام باقی رہ جائے گا۔

زینب، فریال اور فرشتہ کا مجرم کون؟

ہم باآواز بلند مجرم کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی مانگ کرتے ہیں، اس کی موت یا سزائے موت سے ہماری اجتماعی بے حثی اور ضمیر کی تشنگی ختم ہو جاتی ہے۔ ہماری غیرت جو چند لمحوں کے لیے جاگتی ہے اس کی تشفی ہو جاتی ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہم نے برے کو ختم کر کے برائی کو ختم کر دیا ہے۔

مسئلہ کشمیر، ہیرو ازم اور فلسفہ جہاد

اب ہمیں اس بات کا فیصلہ کرنا ہو گا کہ آخر ہم چاہتے کیا ہیں، کشمیریوں کی نسل کشی یا پھر مسئلہ کشمیر کا پرامن طریقے سے حل، اگر ہم جماعت اسلامی کے جہاد والے فلسفے پر عمل کرتے رہے تو بعید نہیں کہ آمدہ دس سے پندرہ سال میں ویلی کے اندر صرف عورتیں بچ جائیں گی اور سب مرد بھارتی فوج کی گولی کا نشانہ بن جائیں گے۔

سیز فائر لائن پر زندگی کیسے گزرتی ہے

اندھیرا چھٹتے ہی آپ کو پتا چلتا ہے کہ آپ کے ہمسائے میں رہنے والے ستر سالہ بزرگ رات کو باہر نکلے تھے واپس نہیں لوٹے صبح ان کی گولی لگی لاش سامنے والے کھیت سے ملی ہے ۔ انوار صاحب کے بچے صبح اسکول جا رہے تھے راستے میں وین پر گولا لگا ڈرائیور ہلاک ہو چکا ہے دو بچے بھی ساتھ ہی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے باقی کہ ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں۔

بے ہنگم نظم

آج کی صبح بہت حساس ہے جیسے کسی احساس میں کوہ گراں کے نیچے دبی ہوئی چڑیوں کی چہچہاہٹ، اور مانوس لمحوں میں عجب…

20جنوری 1990 ،کشمیری پنڈت اور پس منظر

چار جنوری 1990کو کشمیر کے ایک لوکل اردو اخبار آفتاب اور اس کے اگلے دن الصفحہ میں حزب المجاہدین کی طرف سے ایک پریس ریلیز جاری کروائی گئی جس میں کشمیر ی غیر مسلم پنڈتوں کو کشمیر کو فی الفور چھوڑنے یا پھر موت کے لیے تیار ہو جانے کا حکم دیا گیا۔

تو مر گیا آخر؟؟ 

”منٹو صاحب بڑے افسانہ نگار تھے۔“ میں پریشان تو بالکل نہیں تھا۔۔ نہیں قطعا نہیں مگر ۔۔ وہ مجھے پریشان سمجھ رہا تھا۔ ”اچھا“…