کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر جذباتی فضاء …مگر!!

عبوری آئین 1974بلکہ 13ویں ترمیم کے بعد آزادکشمیر کے پاس جو اختیارات ہیں انہیں دیکھا جا سکتا ہے؟کہ آزادکشمیر کہاں کھڑا ہے۔۔۔۔دلچسپ بات یہ 1954میں جب آرٹیکل 370سامنے آیا تو مخالفت کی گئی آج ختم ہوا پھر بھی مخالفت۔اس پار کی آئین ساز اسمبلی کو تو 5اگست 2019کو قانون ساز اسمبلی میں بدلا گیا ہمارے ہاں تو پہلے دن سے قانون سازاسمبلی ہے۔

عالمی قوتیں تقسیم کا فیصلہ کر چکی ہیں

سی پیک پر دستخط کے بعد عالمی منظر نامہ تبدیل ہونا شروع ہوا ، گلگت بلتستان میں لوگوں کو سزائیں شروع ہوئی ، پی او جے کے کے اندر بھی سختی بڑھی ، جی بی میں سٹیٹ سبجیکٹ پہلے سے دفن ہوچکا تھا اب انڈین زیر انتظام حصہ میں 35 a اور 370 کے خاتمے پر بات شروع ہونے لگی۔ وادی اور گلگت میں جبر بڑھ رہا ہے گرفتاریاں ہورہی ہیں

saran javed

برصغیر میں انتہا پسندی کا رجحان اور تاریخ

اس قوم کو لگتا ہے جو کشمیر میں دہشتگردی ہوتی ہے وہ جہاد ہے اور اس سے کشمیر آزاد ہو جائے گا ۔ یہان پر طالبان دہشت گرد ہوتے ہیں کشمیر میں جہادی اور اسلام کی سر بلندی کے لیے قربانی اور شہادت کا نام دیا جاتا ہے۔ ابھی کل سے شروع ہونے والی گولہ باری مجال کہ کوئی ٹی وی پر بات کرے نیلم میں کل سے ہونے والی گولہ باری میں تین کشمیری شہید ہوئے درجنوں زخمی ہوئے اس کے علاہ بہت سارے مکان بھی جل گئے۔

ریاست جموں کشمیر : جنت میں جہنم کا منظر

شملہ و تاشقند معاہدوں کے بعد ریاست جموں کشمیر کو عالمی اداروں نے بھی پس پشت ڈال دیا۔ انسانی حقوق کی رپورٹ شائع ہوا کرتی تھی مگر عالمی ساز باز سے اب کی بار اسکو بھی روک دیا گیا۔
یہاں مختلف اوقات میں مختلف مگر جاندار تحریکوں نے جنم لیا مگر کوئی مستقل تنظیم نہ ہونے کے باعث بزور طاقت ہندوستان و پاکستان کی طرف سے کچل دیا گیا۔

Abdul Hakeem Kashmiri

لطیفوں کی دنیا : عبد الحکیم کشمیری

2200کرپشن کے مقدمات کی فائلیں دفتر داخل ہو گئیں ۔ کوئی ایک نامزد سیاستدان گرفتار نہیں ہوا ، جس پر سب سے زیادہ الزام عائد کیے گئے تھے اسے اپوزیشن لیڈر بنا دیا ۔۔۔ یہ جنوری 2019کی بات ہے جب اڑھائی سال بعد اعلان کیا کہ میں احتساب نہیں کروں گا۔۔۔ہے نا زبردست لطیفہ

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں جاری پن بجلی منصوبے اور ماحولیاتی مسائل

پاکستان کی واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 2011 میں پاکستان زیر انتظام کشمیر کے ادارہ برائے تحفظ ماحول سے ایک مشروط عدم اعتراض سرٹیفکیٹ کے حصول کے بعد نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ پر کا م شروع کیا۔ مذکورہ منصوبہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے عبوری آئین 1974 کی شقوں کے کے مطابق نہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی آئین سازاسمبلی میں موضوع بحث بنا اور نہ ہی پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی حکومت کیطرف سے پیشگی اجازت لی گئی۔

بائیس لاشیں کافی ہیں، سیاست زندہ باد

شیر کشمیر اور رئیس الاحرار، آج ہر سٹیج سے 1931 کے شہدا کا مشن جاری رکھنے کے اعلانات ہونگے، لیکن انکا مشن کیا تھا؟ جو ریڈنگ روم پارٹی اور ینگ مینز مسلم ایسوسی ایشن کا تھا؟ وہی مشن آج بھی ریاستی و غیر ریاستی، روایتی و غیر روایتی سب جماعتیں جاری رکھے ہوئے ہیں، بائیس لاشیں کافی ہیں، سیاست زندہ باد

لمحوں نے خطا کی تھی:دانش ارشاد

دوسری طرف کشمیر کی قیادت کی گلگت بلتستان کے حوالے سے بیان بازی ایک سوالیہ نشان ہے۔ کیا آج بھی کشمیری قیادت ہوش کے ناخن نہیں لے گی؟

یہ مآب لیچنگ نہیں پولیٹکل لیچنگ ہے

جھار گھنڈ میں ۲۲ سالہ تبریز انصاری کو چوری کا الزام لگا کر قتل کیا گیا۔تاہم یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ کیا چوری کی سزا بھارت میں قتل ہے؟

کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوامِ متحدہ کی نئی رپورٹ جاری

غیرقانونی حراست اور نام نہاد محاصرے اورآپریشن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا موجب اور سنگین مسئلہ بن چکے ہیں۔ جیسا کے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں خصوصی اختیارات کے حامل ادارے کر رہے ہیں۔