21توپوں کی سلامی تو بنتی ہے October 26, 2019 محترم فاروق حیدر خان کی طرف سے نامزد بدعنوان آفیسران تین سال سے نہ صرف بھرپور راحت میں ہیں بلکہ ترقیابی سے بھی فیض یاب ہوئے۔سینکڑوں نہ سہی درجنوں مثالوں میں ایک مثال ڈپٹی وزیر اعظم راجہ امجد پرویز کی ہے جو ان ہی تین سال میں نامزد بدعنوان آفیسران کی فہرست میں سے نکال کر پرنسپل سیکرٹری کے عہدے پر فائز کیے گئے۔ Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
کیا ہری سنگھ بزدل تھا؟ October 26, 2019 قبائلیوں کی حملے کے وقت ہری سنگھ کی کل دس ہزار کی فوج تھی جس کے پاس وسائل کی کمی تھی جبکہ قبائلیوں کی پست پناہی پاکستان کی فوج، سابق آرمی سروسز، کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ہندوستان اور انگریز بھی شامل تھے ان کی یہ دلیل سرحدی گاندھی کے حوالے سے رد بھی نہیں کی جا سکتی ہے کیونکہ باچا خان گاندھی کے قریبی دوست تھے ہو سکتا ہے ریاست جموں کشمیر ہتھیانے کے چکر میں انہوں نے کوئی چال چلی ہو ۔ Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
یزید چوک مظفرآباد بمقابلہ لال چوک سری نگر October 24, 2019 میرے دائیں طرف والے بیڈ پر ان کے جسم نے جھرجھری لی. میں نے جس شخص کو ڈاکٹر سمجھ کر اس قریب مرگ شخص کو دیکھنے کا کہا تو پتا چلا وہ بھی مظاہرین میں سے ہے اور نیم زخمی ہونے کی وجہ سے لایا گیا ہے. ڈاکٹر اور نرسز ڈی سی یا پولیس کی اجازت کے بارے میں بحث کرتے رہے. اس قریب مرگ شخص کے وارث کے لیے آوازیں دیتے رہے. اور دو منٹ بعد بلا اجازت ہی جب کیس دیکھنے پر اتفاق ہوا Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
ریاست جموں کشمیر پر قبائلی حملہ اور پاکستانی لشکر کشی October 19, 2019 16 یا 17اکتوبر کو پاکستان فوج کا ایک کرنل شاہ سرےنگر میں الحاق پاکستان کی دستاویز اٹھائے مہاراجہ سے ملنا چاہتا تھا مہاراجہ کے وزیر اعظم نے اسے یہ کہا کہ پاکستان حکومت خوراک کی ترسیل شروع کرے تو وہ اس بارے میں سوچ سکتے ہیں ۔ کرنل شاہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اس بات پر ڈٹا رہا کہ کشمیر جلد سے جلد پاکستان سے الحاق کرے Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
لبریشن فرنٹ کا دھرنا ختم ہو گیا ، اثرات دیر پا ہوں گے October 19, 2019 ڈاکٹر توقیر گیلانی اپنی پوری فیملی کے ساتھ مارچ اور دھرنے میں موجود رہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی لوگ اپنے خاندان بھر کو لے کر دھرنے میں پہنچے ہوئے تھے جہاں رات کو سونے کے لیے ننگی دریاں، تکیوں کے جگہ برتن اور چھت کی جگہ کھلا آسمان یا ٹینٹ تھا جس میں دونوں جانب سے جہلم کی یخ بستہ ہوائیں رات کے پچھلے پہر داخل ہوتی تھی۔ دھرنے میں موجود شرکاءہردم پرجوش تھے Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
4 اکتوبر ۔۔۔ نظریاتی ابہام- شفقت راجہ October 16, 2019 تیسری سیاسی قوت مہاراجہ ہری سنگھ تھا جو ریاست کی اس پیچیدہ صورت حال کے پیش نظر ریاست کے بھارت و پاکستان میں سے کسی ایک کیساتھ الحاق کی بجائے ریاستی خودمختاری کا خواہشمند تھا لیکن برصغیر کی مجموعی اور ریاست کی اندرونی طوفانی سیاست میں شدید دباو کا شکار تھا۔ Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
72 سال اور ستر دن۔۔۔۔۔۔۔!!!! October 14, 2019 اقوامی متحدہ کے ذیلی ادارے میں کی گئی تقریرکے بعد بھی مودی تو کجا بھارتی دفترِ خارجہ کے نمائندگان کو بھی پچھاڑنے میں ناکام نظر آئے (نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا)۔ اوائل روز میں پاکستانی دفتر خارجہ سے یہ دعوٰی بھی سننے کو ملا کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 50 سے زائد ممالک کی حمایت بھی حاصل کر لی گئی ہے، یار لوگوں کی خوشی کی انتہا نہ تھی کہ ایک دن یہ عقدہ کھلا کہ مذکورہ کونسل کے ارکان کی تعداد ہی 47 ہے تو ماتھا ٹھنکا کہ الٰہی ماجرا کیا ہے Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
کُردّوں کا مُعمہ October 14, 2019 ۲۰۱۳ میں ISIS داعش کی خطہ(عراق،شام ) میں دہشتگردانہ کاروائیوں اور مختلف علاقوں میں قبضہ کے خلاف کُر د ، مقامی حکومتوں اور امریکہ کے اتحاد کا حصہ بن گئے ، یوں دھشتگردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف حصہ دار بنے بلکہ کئی علاقوں میں اکیلے داعش کو شکست دیتے ھوئے آزاد کروایا۔ ۔۔۔۔ Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
خود مختاری سے رائے شماری: آفتاب احمد October 8, 2019 اُس جوان کا واویلا تھا جو عالمی سامراج کا ضمیر جھنجھوڑنے سے زیادہ اپنوں کی بے حسی کا ماتم کر رہا تھا۔ اُسے شکوہ تھا کہ آزادی کے لیئے دو چار دن کا نہیں، دو چار سالوں جتنا لانگ مارچ کرنے کا عزم ہونا چائیے۔ اُسے اپنوں سے گِلہ تھا کہ ہماری پیاس بیچی گئی۔ ہمارا فرات بیچا گیا۔ اب ہمارے لہو کو بیچنے کا پلان بن رہا ہے۔ الغرض اُس کے ایک ایک لفظ سے اخلاص اور وطنیت کی خوشبو آ رہی تھی۔ Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
فتح تو قریب ہے..مگر آپ کہاں کھڑے ہیں؟ September 25, 2019 آئیے اہلِ کشمیر کے حق خودارادیت کے لیے اکیس اکتوبر کے آزادی مارچ میں ہمارا ساتھ دیجیے. اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ بنوائیے. آپ الحاق پاکستان چاہتے ہوں یا الحاق ہندوستان خود مختاری چاہتے ہوں یا الحاق چین..اپنی مرضی کی مستند شناخت حاصل کرنے کے لیے ہمارے ہاتھ مضبوط کیجیے. Share this: Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook Click to share on X (Opens in new window) X Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp Click to share on Telegram (Opens in new window) Telegram Click to print (Opens in new window) Print Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest