Abdul Hakeem Kashmiri

21توپوں کی سلامی تو بنتی ہے

محترم فاروق حیدر خان کی طرف سے نامزد بدعنوان آفیسران تین سال سے نہ صرف بھرپور راحت میں ہیں بلکہ ترقیابی سے بھی فیض یاب ہوئے۔سینکڑوں نہ سہی درجنوں مثالوں میں ایک مثال ڈپٹی وزیر اعظم راجہ امجد پرویز کی ہے جو ان ہی تین سال میں نامزد بدعنوان آفیسران کی فہرست میں سے نکال کر پرنسپل سیکرٹری کے عہدے پر فائز کیے گئے۔

Hari Singh of Kashmir

کیا ہری سنگھ بزدل تھا؟

قبائلیوں کی حملے کے وقت ہری سنگھ کی کل دس ہزار کی فوج تھی جس کے پاس وسائل کی کمی تھی جبکہ قبائلیوں کی پست پناہی پاکستان کی فوج، سابق آرمی سروسز، کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ہندوستان اور انگریز بھی شامل تھے ان کی یہ دلیل سرحدی گاندھی کے حوالے سے رد بھی نہیں کی جا سکتی ہے کیونکہ باچا خان گاندھی کے قریبی دوست تھے ہو سکتا ہے ریاست جموں کشمیر ہتھیانے کے چکر میں انہوں نے کوئی چال چلی ہو ۔

یزید چوک مظفرآباد بمقابلہ لال چوک سری نگر

میرے دائیں طرف والے بیڈ پر ان کے جسم نے جھرجھری لی. میں نے جس شخص کو ڈاکٹر سمجھ کر اس قریب مرگ شخص کو دیکھنے کا کہا تو پتا چلا وہ بھی مظاہرین میں سے ہے اور نیم زخمی ہونے کی وجہ سے لایا گیا ہے. ڈاکٹر اور نرسز ڈی سی یا پولیس کی اجازت کے بارے میں بحث کرتے رہے. اس قریب مرگ شخص کے وارث کے لیے آوازیں دیتے رہے. اور دو منٹ بعد بلا اجازت ہی جب کیس دیکھنے پر اتفاق ہوا

ریاست جموں کشمیر پر قبائلی حملہ اور پاکستانی لشکر کشی

16 یا 17اکتوبر کو پاکستان فوج کا ایک کرنل شاہ سرےنگر میں الحاق پاکستان کی دستاویز اٹھائے مہاراجہ سے ملنا چاہتا تھا مہاراجہ کے وزیر اعظم نے اسے یہ کہا کہ پاکستان حکومت خوراک کی ترسیل شروع کرے تو وہ اس بارے میں سوچ سکتے ہیں ۔ کرنل شاہ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اس بات پر ڈٹا رہا کہ کشمیر جلد سے جلد پاکستان سے الحاق کرے

لبریشن فرنٹ کا دھرنا ختم ہو گیا ، اثرات دیر پا ہوں گے

ڈاکٹر توقیر گیلانی اپنی پوری فیملی کے ساتھ مارچ اور دھرنے میں موجود رہے۔ ان کے علاوہ بھی کئی لوگ اپنے خاندان بھر کو لے کر دھرنے میں پہنچے ہوئے تھے جہاں رات کو سونے کے لیے ننگی دریاں، تکیوں کے جگہ برتن اور چھت کی جگہ کھلا آسمان یا ٹینٹ تھا جس میں دونوں جانب سے جہلم کی یخ بستہ ہوائیں رات کے پچھلے پہر داخل ہوتی تھی۔ دھرنے میں موجود شرکاءہردم پرجوش تھے

Shafqat Raja Jammu Kashmir

4 اکتوبر ۔۔۔ نظریاتی ابہام- شفقت راجہ

تیسری سیاسی قوت مہاراجہ ہری سنگھ تھا جو ریاست کی اس پیچیدہ صورت حال کے پیش نظر ریاست کے بھارت و پاکستان میں سے کسی ایک کیساتھ الحاق کی بجائے ریاستی خودمختاری کا خواہشمند تھا لیکن برصغیر کی مجموعی اور ریاست کی اندرونی طوفانی سیاست میں شدید
دباو کا شکار تھا۔

72 سال اور ستر دن۔۔۔۔۔۔۔!!!!

اقوامی متحدہ کے ذیلی ادارے میں کی گئی تقریرکے بعد بھی مودی تو کجا بھارتی دفترِ خارجہ کے نمائندگان کو بھی پچھاڑنے میں ناکام نظر آئے (نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا)۔ اوائل روز میں پاکستانی دفتر خارجہ سے یہ دعوٰی بھی سننے کو ملا کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 50 سے زائد ممالک کی حمایت بھی حاصل کر لی گئی ہے، یار لوگوں کی خوشی کی انتہا نہ تھی کہ ایک دن یہ عقدہ کھلا کہ مذکورہ کونسل کے ارکان کی تعداد ہی 47 ہے تو ماتھا ٹھنکا کہ الٰہی ماجرا کیا ہے

کُردّوں کا مُعمہ

۲۰۱۳ میں ISIS داعش کی خطہ(عراق،شام ) میں دہشتگردانہ کاروائیوں اور مختلف علاقوں میں قبضہ کے خلاف کُر د ، مقامی حکومتوں اور امریکہ کے اتحاد کا حصہ بن گئے ، یوں دھشتگردی کے خلاف جنگ میں نہ صرف حصہ دار بنے بلکہ کئی علاقوں میں اکیلے داعش کو شکست دیتے ھوئے آزاد کروایا۔ ۔۔۔۔

خود مختاری سے رائے شماری: آفتاب احمد

اُس جوان کا واویلا تھا جو عالمی سامراج کا ضمیر جھنجھوڑنے سے زیادہ اپنوں کی بے حسی کا ماتم کر رہا تھا۔ اُسے شکوہ تھا کہ آزادی کے لیئے دو چار دن کا نہیں، دو چار سالوں جتنا لانگ مارچ کرنے کا عزم ہونا چائیے۔ اُسے اپنوں سے گِلہ تھا کہ ہماری پیاس بیچی گئی۔ ہمارا فرات بیچا گیا۔ اب ہمارے لہو کو بیچنے کا پلان بن رہا ہے۔ الغرض اُس کے ایک ایک لفظ سے اخلاص اور وطنیت کی خوشبو آ رہی تھی۔

JKPNA Flag,

فتح تو قریب ہے..مگر آپ کہاں کھڑے ہیں؟

آئیے اہلِ کشمیر کے حق خودارادیت کے لیے اکیس اکتوبر کے آزادی مارچ میں ہمارا ساتھ دیجیے. اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ بنوائیے. آپ الحاق پاکستان چاہتے ہوں یا الحاق ہندوستان خود مختاری چاہتے ہوں یا الحاق چین..اپنی مرضی کی مستند شناخت حاصل کرنے کے لیے ہمارے ہاتھ مضبوط کیجیے.